کچھ لمحے دسمبر کے
ہم نے یوں گزارے ہیں
موسم آپ کی یادوں کے
تصویر میں اتارے ہیں
کپکپاتے ہونٹوں سے
ڈگمگاتی دھڑکن سے
ہم نے اپنے خالق سے
بس دعا یہ مانگی ہے
اب کے بار جنوری میں
جب بھی بادل اتریں تو
بس یہی تمنا ہے
نفرتوں کی بارش میں
دشمنوں کی سازش میں
بس اسی گزارش میں
زندگی کو جینے کا
اختیار مل جائے
اے میرے خدا سب کو
اپنا پیار مل جائے
ہم نے یوں گزارے ہیں
موسم آپ کی یادوں کے
تصویر میں اتارے ہیں
کپکپاتے ہونٹوں سے
ڈگمگاتی دھڑکن سے
ہم نے اپنے خالق سے
بس دعا یہ مانگی ہے
اب کے بار جنوری میں
جب بھی بادل اتریں تو
بس یہی تمنا ہے
نفرتوں کی بارش میں
دشمنوں کی سازش میں
بس اسی گزارش میں
زندگی کو جینے کا
اختیار مل جائے
اے میرے خدا سب کو
اپنا پیار مل جائے
No comments:
Post a Comment