میں بھول گیا تھا کہ
محبت کے شہر سے
اک بار گیاہے جو وہ پلٹتا ہی نہیں ہے
تنکوں کا گھروندا ہے محبت کا جہاں بھی
اک بار جو بکھرے تو سمٹتا ہی نہیں ہے
خاموش نگاہوں میں کوئی بات ہے پنہاں
بے وجہ یہ کاجل تو بکھرتا ہی نہیں ہے
ہم بھولنا نہ چاہیں گے، بھولیں گے بھی کیسے
وہ شخص نگاہوں سے نکلتا ہی نہیں ہے
اس شخص کی نفرت کا سمندر بھی انوکھا
جس وقت سے بپھرا ہے سنبھلتا ہی نہیں ہے
وہ چھوڑ گیا ہے میرے اس دل کے شجر پہ
اک آس کا موسم کہ بدلتا ہی نہیں ہے
اک بار گیاہے جو وہ پلٹتا ہی نہیں ہے
تنکوں کا گھروندا ہے محبت کا جہاں بھی
اک بار جو بکھرے تو سمٹتا ہی نہیں ہے
خاموش نگاہوں میں کوئی بات ہے پنہاں
بے وجہ یہ کاجل تو بکھرتا ہی نہیں ہے
ہم بھولنا نہ چاہیں گے، بھولیں گے بھی کیسے
وہ شخص نگاہوں سے نکلتا ہی نہیں ہے
اس شخص کی نفرت کا سمندر بھی انوکھا
جس وقت سے بپھرا ہے سنبھلتا ہی نہیں ہے
وہ چھوڑ گیا ہے میرے اس دل کے شجر پہ
اک آس کا موسم کہ بدلتا ہی نہیں ہے
No comments:
Post a Comment