مجھے اپنے ضبط پہ ناز
تھا
سرِبزم رات یہ کیا ہوا
میری آنکھ کیسے چھلک پڑی
مجھے رنج ہے یہ برا ہوا
مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے
یہ اپنے دل سے پوچھیے!!
میری داستانِ حیات کا
ہے ورق ورق کھلا ہوا
مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی
تو میری طرح ہی لٹا ہوا
کبھی منزلوں سے ہٹا ہوا
کبھی قافلوں سے لٹا ہوا
مجھے اک گلی میں پڑا ہوا
کسی بد نصیب کا خط ملا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا
کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا
سرِبزم رات یہ کیا ہوا
میری آنکھ کیسے چھلک پڑی
مجھے رنج ہے یہ برا ہوا
مجھے آپ کیوں نہ سمجھ سکے
یہ اپنے دل سے پوچھیے!!
میری داستانِ حیات کا
ہے ورق ورق کھلا ہوا
مجھے ہم سفر بھی ملا کوئی
تو میری طرح ہی لٹا ہوا
کبھی منزلوں سے ہٹا ہوا
کبھی قافلوں سے لٹا ہوا
مجھے اک گلی میں پڑا ہوا
کسی بد نصیب کا خط ملا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا
کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا
No comments:
Post a Comment