سنو دسمبر اسے پکارو
سنو دسمبر اسے ملا دو
اب اس سے پہلے کہ سال گزرے
اب اس سے پہلے کہ جان نکلے
وہی ستارہ میری لکیروں میں قید کر دو
اس آخری شب کے آخری پل
کوئی بڑا اختتام کر دو
سنو دسمبر اسے بلا دو
سنو دسمبر اسے ملا دو
اب اس سے پہلے کہ سال گزرے
اب اس سے پہلے کہ جان نکلے
وہی ستارہ میری لکیروں میں قید کر دو
اس آخری شب کے آخری پل
کوئی بڑا اختتام کر دو
سنو دسمبر اسے بلا دو
No comments:
Post a Comment