تیری یا د وردِ زُباں ہوئی تو ؑ ؑ عجیب رنگ
دکھا گئی
کبھی اشک آنکھ میں آ گئے کبھی لہر دل میں سما گئی
یہ جو ایک شب کا حجاب ہے اسے درمیاں سے ہٹا کبھی
کہ طلوعِ صبح کی آرزو میری کتنی نیندیں اُڑا گئی
میرے شوقِ سجدہ کے سامنے میرا کوئی غم نہ ٹھہر سکا
وہ ایک لمحے کی حاضری میری ہر خلش کو مٹا گئی
میرے گھر سے تیرے مکان تک یہ وہی سُنہرے گلاب ہیں
جنہیں آنسوؤں کی بہارِ نو میرے راستے میں بچھا گئی
کبھی اشک آنکھ میں آ گئے کبھی لہر دل میں سما گئی
یہ جو ایک شب کا حجاب ہے اسے درمیاں سے ہٹا کبھی
کہ طلوعِ صبح کی آرزو میری کتنی نیندیں اُڑا گئی
میرے شوقِ سجدہ کے سامنے میرا کوئی غم نہ ٹھہر سکا
وہ ایک لمحے کی حاضری میری ہر خلش کو مٹا گئی
میرے گھر سے تیرے مکان تک یہ وہی سُنہرے گلاب ہیں
جنہیں آنسوؤں کی بہارِ نو میرے راستے میں بچھا گئی
No comments:
Post a Comment