محبت ۔۔۔!!!
محبت اوس کی صورت۔۔۔!
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
شہر کے جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی، جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت۔۔۔!
محبت اوس کی صورت۔۔۔!
پیاسی پنکھڑی کے ہونٹ کو سیراب کرتی ہے
گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے
شہر کے جھٹپٹے میں گنگناتی، مسکراتی، جگمگاتی ہے
محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے
کسی فردوس کی صورت
محبت اوس کی صورت۔۔۔!
محبت ابر کی صورت۔۔۔!
دلوں کی سر زمینوں پہ گھِرکہ آتی اور برستی ہے
چمن کا ذرّہ ذرّہ جھومتا ہے، مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اٹھاتا ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت۔۔۔!
دلوں کی سر زمینوں پہ گھِرکہ آتی اور برستی ہے
چمن کا ذرّہ ذرّہ جھومتا ہے، مسکراتا ہے
ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اٹھاتا ہے
جو دل ہیں قبر کی صورت
محبت ابر کی صورت۔۔۔!
محبت آگ کی صورت۔۔۔!
بجھے سینوں میں جلتی ہے تو دل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتا ہے
کہ جتنا یہ بکھرتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
دلوں کے ساحلوں پہ جمع ہوتی اور بکھرتی ہے
محبت جھاگ کی صورت
محبت آگ کی صورت۔۔۔!
بجھے سینوں میں جلتی ہے تو دل بیدار ہوتے ہیں
محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتا ہے
کہ جتنا یہ بکھرتی ہے عروسِ جاں مہکتی ہے
دلوں کے ساحلوں پہ جمع ہوتی اور بکھرتی ہے
محبت جھاگ کی صورت
محبت آگ کی صورت۔۔۔!
محبت خواب کی صورت۔۔۔!
نگاہوں میں اترتی ہے کسی مہتاب کی صورت
ستارے آرزو کے اس طرح سے جگمگاتے ہیں
کہ پہچانی نہیں جاتی دلِ بے تاب کی صورت
محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اترتے ہیں
تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں
شامیں جاگ اٹھتی ہیں
محبت ان میں جلتی ہے چراغِ آب کی صورت
محبت خواب کی صورت۔۔۔!
نگاہوں میں اترتی ہے کسی مہتاب کی صورت
ستارے آرزو کے اس طرح سے جگمگاتے ہیں
کہ پہچانی نہیں جاتی دلِ بے تاب کی صورت
محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اترتے ہیں
تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں
تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں
تو کب کی منتظر آنکھوں میں
شامیں جاگ اٹھتی ہیں
محبت ان میں جلتی ہے چراغِ آب کی صورت
محبت خواب کی صورت۔۔۔!
محبت درد کی صورت۔۔۔!
گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہے
شعبانِ ہجر میں روشن ستارہ بن کے رہتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھراتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ، کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھی دل کے لیے جب کوئی بھی دھوکہ نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ ان پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
گزر جاتے ہیں سارے قافلے جب دل کی بستی سے
فضا میں تیرتی ہے دیر تک
یہ گرد کی صورت
محبت درد کی صورت۔۔۔!
گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہے
شعبانِ ہجر میں روشن ستارہ بن کے رہتی ہے
منڈیروں پر چراغوں کی لوئیں جب تھرتھراتی ہیں
نگر میں نا امیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں
گلی میں جب کوئی آہٹ، کوئی سایہ نہیں رہتا
دکھی دل کے لیے جب کوئی بھی دھوکہ نہیں رہتا
غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو
یہ ان پہ ہاتھ رکھتی ہے
کسی ہمدرد کی صورت
گزر جاتے ہیں سارے قافلے جب دل کی بستی سے
فضا میں تیرتی ہے دیر تک
یہ گرد کی صورت
محبت درد کی صورت۔۔۔!
No comments:
Post a Comment