تم آرزو کے دیئے جلا کے
خدا سے اچھی امید رکھنا
خزاؤں کے موسم کی رخصتی پہ
بہارِ گُل کی نوید رکھنا
وہ تیرا رب ہے وہ تیرا اپنا
اسی کو اپنا حبیب رکھنا
اسی سے کرنا تُو دل کی باتیں
تُو آنکھ میں اک نمی سی رکھنا
وہ تیرا رب ہے وہ تیرا آقا
اسی سے راز و نیاز رکھنا
اسی سے غم کی کہانی کہنا
غموں کو دل میں نہاں نہ رکھنا
رحیم ہے وہ ، کریم ہے وہ
تُو رب کو اپنے عزیز رکھنا
ہے سانس سے بھی قریب تر وہ
اسی کو اپنے قریب رکھنا
خدا سے اچھی امید رکھنا
خزاؤں کے موسم کی رخصتی پہ
بہارِ گُل کی نوید رکھنا
وہ تیرا رب ہے وہ تیرا اپنا
اسی کو اپنا حبیب رکھنا
اسی سے کرنا تُو دل کی باتیں
تُو آنکھ میں اک نمی سی رکھنا
وہ تیرا رب ہے وہ تیرا آقا
اسی سے راز و نیاز رکھنا
اسی سے غم کی کہانی کہنا
غموں کو دل میں نہاں نہ رکھنا
رحیم ہے وہ ، کریم ہے وہ
تُو رب کو اپنے عزیز رکھنا
ہے سانس سے بھی قریب تر وہ
اسی کو اپنے قریب رکھنا
No comments:
Post a Comment