وہ اک معصوم سی چاہت
وہ اک بے نام سی الفت
وہ میری ذات کا حصہ
وہ میری زیست کا قصہ
مجھے محسوس ہوتا ہے
وہ میرے پاس ہے اب بھی
وہ جب جب یاد آتا ہے
نگاہوں میں سماتا ہے
زُباں خاموش ہوتی ہے
مگر یہ آنکھ روتی ہے
میں خود سے پوچھ لیتا ہوں
جسے میں یاد کرتا ہوں
اسے کیا پیار تھا مجھ سے
جواب ’’ہاں‘‘ سوچ لیتا ہوں
اسے بھی پیار تھا شاید
اسی’’ شاید‘‘ سے وابستہ ہے
اب تو ہر خوشی میری
یہی اک لفظ’’ شاید‘‘
بن گیا ہے زندگی میری
وہ اک بے نام سی الفت
وہ میری ذات کا حصہ
وہ میری زیست کا قصہ
مجھے محسوس ہوتا ہے
وہ میرے پاس ہے اب بھی
وہ جب جب یاد آتا ہے
نگاہوں میں سماتا ہے
زُباں خاموش ہوتی ہے
مگر یہ آنکھ روتی ہے
میں خود سے پوچھ لیتا ہوں
جسے میں یاد کرتا ہوں
اسے کیا پیار تھا مجھ سے
جواب ’’ہاں‘‘ سوچ لیتا ہوں
اسے بھی پیار تھا شاید
اسی’’ شاید‘‘ سے وابستہ ہے
اب تو ہر خوشی میری
یہی اک لفظ’’ شاید‘‘
بن گیا ہے زندگی میری
No comments:
Post a Comment